Paramyxovirus In Pigeons کبوتروں کی بیماری رانی کھیت
کبوتروں کی بیماری رانی کھیت
پیرامیکسو وائرس Paramyxovirus In Pigeons جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہوتا ہے. کبوتروں میں وائرس سے ہونے والی انتہائی خطرناک وبائی بیماری ہے. یہ بیماری پاکستان اور انڈیا میں موسم سرما کے دوران شدت کے ساتھ کبوتروں میں پھیلتی ہے. اور اس کے وائرس کی ابتداء جولائی اور اگست کے مہینے میں ہونے والی بارشوںکے دوران ہوتی ہے. یا پھر جس وقت موسم تبدیل ہو رہا ہواس وقت یہ زیادہ اثر انداز ہوتی ہے.لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ وبائی مرض صرف اسی وقت میں پھیلتا ہے. کیونکہ یہ بیماری کبوتروں پر کسی بھی وقت اثر انداز ہو سکتی ہے. خاص طور پر اس وقت جب کبوتر کسی دوسری بیماری میںمبتلا ہوں. یا پھر اس وقت جب کبوتر کسی دوسری بیماری کی وجہ سے کمزور ہوں
Pigeon disease queen field
Paramyxovirus In Pigeons As the name suggests. The virus in pigeons is a very dangerous epidemic. The disease is most prevalent in pigeons during the winter in Pakistan and India. And the virus starts during the rains in July and August. Or it is more effective when the weather is changing. But that doesn't mean the epidemic spreads just in time. Because this disease can affect pigeons at any time. Especially when the pigeons are suffering from another disease. Or when pigeons are weakened by another disease
وائرس کیسے اثر کرتا ہے
یہ وائرس کبوتروں میں آنکھ ناک اور منہ کے ذریعے داخل ہوتے ہیں. سب سے پہلے یہ نظام ہضم پر اثر ڈالتے ہیں. اس کے بعد خون میں شامل ہو کر دماغ اور گردوں پر اثر انداز ہوتے ہیں. یہ وائرس Paramyxovirus In Pigeons کبوتر کے جسم اور خون میں شامل ہو جاتے ہیں. اور پھر اس کے بعد بڑی تیزی کے ساتھ اپنی تعداد میں اضافہ کرتے چلے جاتے ہیں. جس کی وجہ سے ان کا اٹیک اور زیادہ شدت اختیار کرتا جاتا ہے. سائزمیں یہ وائرس بالکل ہی چھوٹا ہوتا ہے. اتنا زیادہ چھوٹا کے عام خوردبین کے ساتھ اسے دیکھنا ممکن نہیں ہے
These viruses enter pigeons through the eyes, nose and mouth. First of all it affects the digestive system. They then enter the bloodstream and affect the brain and kidneys. These viruses Paramyxovirus In Pigeons enter the body and blood of pigeons. And then go on increasing their numbers rapidly. Due to which their attack becomes more intense. The virus is quite small in size. It is not possible to see it with such a small microscope
کبوتروں میں PMV1 علامات
اس بیماری کا وائرس Paramyxovirus In Pigeons جسے ان ڈی یا رانی کھیت کی بیماری بھی کہا جاتا ہے. کبوتر کے پوٹے آنتوں اور دماغ کے خلیوں پر اثر انداز ہوتا ہے. اور کبوتر کو سست کر دیتا ہے. بیمار کبوتر دانا کم کھاتے ہیں. پوٹ کے اندر بعض اوقات دانا رک جاتا ہے.کبوتر دانا کھانا چھوڑ دیتے ہیں. کبوتر پانی زیادہ پیتے ہیں. اور پر پھلا کر سست ہو کر بیٹھ جاتے ہیں. اس وائرس کی وجہ سے کبوتروں کے گردوں پر سوزش آ جاتی ہے. جس کی وجہ سے گردوں کے افعال متاثر ہوتے ہیں. خون میںشامل وہ فالتو نمکیات جن کو عام طور پر گردے پیشاب کے ذریعے خارج کر دیتے ہیں. وہ اس وائرس کی وجہ سے خارج نہیںہو پاتے. کبوتر کا پیشاب جو کہ عام طور پر سفید رنگ کا ہوتا ہے. وہ اس بیماری کی وجہ سے پانی جیسا ہو جاتا ہے. چونچ آنکھ اورناک سے لیس دار مادے کا اخراج بھی اس بیماری کی علامات میں سے ہے
یوں کبوتر پانی کی طرح کے دست کرتے ہیں. جس کے درمیان میںلمبی سی کیچوے کی طرح ہری یا بھوری بیٹ ہوتی ہے. بعض حالات میں اس بیٹ کا کلرپیلے رنگ کا بھی ہوتا ہے. جس کے درمیان میں ہری یا بھوری نکتے کی شکل کی بیٹ ہوتی ہے. اس بیماری میں اگر کبوتر پیلے رنگ کی بیٹ کر رہا ہے. تو یہ کبوتر کے جگر کے متاثر ہونے کو ظاہر کرتی ہے. اس وائرس سے متاثرہ کبوتر کا وزن کم ہونا شروع ہو جاتا ہے. عام طور پر اس وائرس کی وجہ سے کبوتر لقوہ جھولا یا فالج کا شکار ہو جاتے ہیں. کبوتر کی گردن مڑ جاتی ہے. چھوٹے بچے یا نوجوان کبوتر قوت مدافعت کی کمی کی وجہ سے مر جاتے ہیں
PMV1 symptoms in pigeons
The virus is called Paramyxovirus In Pigeons, also known as DD or Queen's Disease. Pigeon grandchildren affect the intestinal and brain cells. And slows down the pigeon. Sick pigeons eat less grain. Sometimes the kernel stops inside the stack. Pigeons leave the kernel food. Pigeons drink more water. And swell up and sit down. This virus causes inflammation in the kidneys of pigeons. Due to which the functions of the kidneys are affected. Excess salts in the blood that are normally excreted by the kidneys in the urine. They cannot be excreted due to this virus Pigeon urine that is usually white. He becomes like water because of this disease. Discharge from the beak, eye and nose is also one of the symptoms of this disease
Thus doves do the hand like water. In the middle of which there is a green or brown bat like a long ketchup. In some cases, the bat is also yellow in color. Between which there is a beat in the shape of a green or brown dot. In this disease if the pigeon is beating yellow. So it shows that the pigeon's liver is affected. Pigeons infected with the virus begin to lose weight. Pigeons usually become crippled or paralyzed due to this virus. The pigeon's neck is twisted. Young pigeons or young pigeons die due to lack of immunity
کبوتروں کی کچھ اور بیماریاں اور ان کی علامات
پی ایم وی ون مطلب کبوتروں کی ایک وبائی بیماری ہے. جب کوئی وبائی بیماری کبوتروںمیں آتی ہے . تو وہ ڈربے میںموجود تمام کبوتروں پے اثر انداز ہوتی ہے. پیرامیکسووائرس کی بیماری میں مبتلا کبوتر پانی کے ساتھ پتلی بیٹ کرتے ہیں. جبکہ کبوتروں کی ایک اور وبائی مرض پیراٹائیفائیڈ میں کبوتروں کی بیٹ ہرے رنگ کی لیسدار ہوتی ہے. اور دم کے نیچے والے پروں پے چپکی رہتی ہے. ایکولی کی بیماری میں عام طور پر کبوتر سفید رنگ کی بیٹ کرتے ہیں. کبوتر کی بیٹکا زرد رنگ کا ہونا جگر کی خرابی کو ظاہر کرتا ہے. برائون یا سرخی مائل رنگ کی بیٹ کاکسی کی بیماری کی وجہ سے ہوتی ہے. بیٹ کے رنگ سے ہم کبوتر کی بیماری کے بارے میں جان سکتے ہیں
Some other diseases of pigeons and their symptoms
PMV-1 is an epidemic of mean pigeons. When an epidemic occurs in pigeons. So it affects all the pigeons in the derby. Pigeons suffering from paramyxovirus do a thin beat with water. Another epidemic of pigeon parasitism is pigeon droppings. And sticks to the wings below the tail. In E. coli disease, pigeons usually do a white beat. The yellow color of the pigeon's beetle indicates liver damage. Brown or reddish-colored beetle is caused by coccyx disease. From the color of the bat we can tell about the disease of pigeons
بیماری کے حملے کا دورانیہ
جب یہ وائرس کسی ڈربے میں موجود کبوتروں پر اثر انداز ہوتا ہے.تو کتنا عرصہ اس کا اثر برقرار ہتا ہے . ڈاکٹرز اس سلسلے میںمختلف آرا رکھتے ہیں. کچھ کے نزدیک یہ وائرس ایک ہفتہ کی مدت کے بعد ختم ہو جاتا ہے. جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ دو ہفتہ کے بعد اس بیماری کا زور ٹوٹ جاتا ہے. جبکہ کچھ کے خیال میں اس وائرس کا اثر چار سے چھ ہفتے کے دورانیہ کے دوران رہتا ہے. عام طور پر پیرامیکسووائرس ایک ڈربے کے کبوتروں میں دو سے تین ہفتے کے دوران خود بخود ختم ہو جاتا ہے. لیکن اپنے پیچھے بہت سےلقوے اور جھولے میں مبتلا کبوتر چھوڑ جاتا ہے. پرندوں کے ڈاکٹروں کی رائے کے مطابق جن کبوتروں کو یہ بیماری ایک مرتبہ ہو جائے وہ دوبارہ اس کا شکار نہیں ہوتے
The duration of the disease attack
When the virus infects pigeons in a derby, how long does it last? Doctors have different views in this regard. According to some, the virus disappears after a period of one week. While some believe that after two weeks the severity of the disease is broken. Some believe the virus lasts for four to six weeks. The paramyxovirus usually disappears automatically in two to three weeks in a derby pigeon. But behind him is left a lot of pigeons with wings and swings. According to ornithologists, pigeons that get the disease once do not get it again.
بیماری کے بعد کے حالات
لقوے اور جھولے میں مبتلا کبوتروں کی حالت اس طرح کی ہو جاتی ہے. کہ وہ نہ تو خود سے دانہ کھا سکتے ہیں. اور نہ ہی اس قابل ہوتے ہیں کہ خود سے پانی پی سکیں. لہذا انہیں زندہ رکھنے کے لئے کبوتر پرور کو خود ہاتھ سے دانہ کھلانا پڑتا ہے. اسی طرح دن میں دو یا تین مرتبہ سرنج کے ساتھ انہیں پانی پلانا پڑتا ہے. مہینوں کی محنت کے بعد کبوتر اس قابل ہوتے ہیں. کہ وہ خود سے دانا کھا سکیں اور پانی پی سکیں. کبوتروں کی اکثریت اڑنے کے قابل نہیں رہتی. لیکن مسلسل دیکھ بھال کے بعد کچھ کبوتر اس قابل ہو جاتے ہیں کہ وہ اڑ سکیں. زیادہ تر کبوتر بریڈنگ کے قابل نہیں رہتے. مسلسل دیکھ بھال کی بدولت کچھ کبوتر بریڈنگ کے قابل ہو تو جاتے ہیں. لیکن ان میں سے بھی کچھ ٹھیک طرحسے جوڑ نہیں کر سکتے
Post-illness conditions
This is the condition of pigeons in the cradle and the cradle. That they can neither eat the grain by themselves. Nor are they able to drink water on their own. Therefore, to keep them alive, the pigeon breeder has to feed the grain by hand himself. Similarly, they have to be watered with syringes two or three times a day. Pigeons are able to do this after months of hard work. So that they can eat grain by themselves and drink water. The majority of pigeons are unable to fly. But with constant care, some pigeons are able to fly. Most pigeons do not survive breeding. Thanks to constant care, some pigeons are able to breed. But even some of them can't be combined properly
دیکھ بھال اور علاج
جو کبوتر اس وبائی مرض کا شکار ہونے کے بعد لقوے اور جھولے میں چلے جاتے ہیں. گو کہ ابھی تک ان کا کوئی سند یافتہ علاج کبوتر پرور دوستوں کے پاس موجود نہیں ہے. لیکن پھر بھی مسلسل دیکھ بھال اور ہینڈ فیڈنگ کر کے ان کبوتروں کو ٹھیک کیا جا سکتا ہے. جس کے لئے ضروری ہے کہ انہیں ایسا دانہ فراہم کیا جائے جو ان کی غذائی ضروریات کو پورا کرے. اچھے ملٹی وٹامنز کا استعمال بھی بے حد ضروری ہے. کبوتر پرور دوست لقوے اور جھولے سے متاثرہ کبوتروں کے علاج کے لئے مختلف قسم کے طریقے استعمال کرتے ہیں. لیکن وہ کوئی سند یافتہ طریقہ علاج نہیں ہیں. اس سلسلے میں نوواکوک انجکشن کا رزلٹ کافی حد تک بہتر ہے. اس انجکشن کو آپ لقوے اور جھولے سے متاثرہ کبوتر کو پانچ سے سات دن تک اگر لگاتے ہیں. تو اس کے اچھے نتائج ملتے ہیں.
Care and treatment
The pigeons move to the swings and swings after suffering from this epidemic. Although there is no certified cure for pigeon-raising friends yet. But still these pigeons can be cured by constant care and hand feeding. For which it is necessary to provide them with a grain that meets their nutritional needs. The use of good multivitamins is also extremely important. Pigeon breeders use a variety of methods to treat pigeons infected with laxatives and swings. But they are not a certified treatment. In this regard, the result of Novak Coin Injection is much better. If you give this injection to a pigeon infected with laxatives and swings for five to seven days. So get good results.
بیماری سے بچائو کی احتیاطی تدابیر
کبوتروں کو اس موذی وبائی مرض سے بچانے کے لئے بے حد ضروری ہے . کہ جس وقت آپ کے کبوتر صحت مند ہیں تو انہیں اس وائرس کے انجکشن لگا لئے جائیں. اس سلسلے میںمارکیٹ میں لوکل طور پر تیار کردہ یا پھر امپورٹڈ پیرامیکسووائرس کی ویکسین دستیاب ہیں. امپورٹڈ ویکسین کی مدت تقریبا ایک سال تک کی ہوتی ہے. مطلب اپنے کبوتروں کو یہ ویکسین لگاتے ہیں تو آپ کے کبوتر ایک سال تک اس وبائی مرض سے محفوظ رہتے ہیں. لیکن یہ یاد رہے کہ ویکسینیشن اس وقت ہی کریں جس وقت آپ کے کبوتر صحت مند ہیں. بیماری کے حملہ کے دوران اگر آپ اسے استعمال کرتے ہیں توہ یہ فائدہ دینے کی بجائے نقصان دیتی ہیں.
Disease Precautionary Measures
Pigeons need to be protected from this contagious disease. When your pigeons are healthy, get them injected with the virus. In this regard, locally manufactured or imported paramyxovirus vaccines are available in the market. The duration of imported vaccines is about one year. This means that if you vaccinate your pigeons, your pigeons will be protected from this epidemic for a year. But remember to vaccinate only when your pigeons are healthy. If you use it during a disease attack, it does more harm than good.
بیماری کے حملے کے دوران دی جانے والی ادویات
بہتر تو یہی ہے کہ کبوتروں کو اس وبائی مرض جسے ہم این ڈی یا رانی کھیت کی بیماری Paramyxovirus In Pigeons کہتے ہیں. کیلئے پہلے سے ہی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں. اور اس بیماری کا شکار ہونے سے کبوتروں کو بیماری سے بچایا جائے. لیکن اگر یہ وائرس کبوتروں میں آ جاتا ہے. تو بیماری کے اثر سے کبوتروں کو محفوظ کرنے کے لئے کچھ امپورٹڈ ادویات اس وقت مارکیٹ میں دستیاب ہیں. جن کو استعمال کر کے آپ اس بیماری سے ہونے والے نقصان کو کم کر سکتے ہیں. اس سلسلے میں میڈپٹ کمپنی کا فور ان ون پائوڈر سب سے بہتر نتائج فراہم کرتا ہے. اس پائوڈر کو پانی میںمکس کر کے کبوتروں کو پلانا ہوتا ہے. پیکنگ میںموجود ایک چمچ چار لیٹر سادہ پانی کے ساتھ مکس کر کے پانچ دن تک اپنے کبوتروں کو پلائیں
mmmm
Comments
Post a Comment